ایک تتلی کے ساتھ دوستی
اگر تم میرے دوست بنو تو تمہارا بہت خیال رکھوں گا اور کبھی نقصان نہیں پہنچا سکتا
محمد شفیع سات سال کے تھے، اپنے والدین کے فرمانبردار تھے۔ اس کے علاوہ ان کا شمار کلاس کے ذہین ترین طلباء میں ہوتا تھا۔ اسے پرندوں اور جانوروں سے دوستی کرنے کا بہت شوق تھا۔ ایک دفعہ وہ صبح کی سیر کے لیے باغ میں گیا تو اچانک اس کی نظر ایک تتلی پر پڑی جو اسے دیکھ رہی تھی۔
وہ اس تتلی کے قریب گیا اور کہا:”پیاری تتلی تم مجھے بہت اچھی لگی ہو کیا تم مجھ سے دوستی کرو گی؟“
تتلی نے کہا:”مجھے ڈر لگتا ہے کہیں تم مجھے نقصان نہ پہنچا دو۔
شفیع نے کہا: “ہرگز نہیں، مجھے پرندوں اور جانوروں سے دوستی کرنا پسند ہے۔ اگر تم میرے دوست بنو تو میں تمہارا بہت خیال رکھوں گا اور تمہیں کبھی نقصان نہیں پہنچاؤں گا۔” یہ سن کر تتلی کو یقین آگیا۔ وہ شیشے کا ایک بڑا برتن لے آیا۔ اس نے تتلی کو برتن میں ڈالا اور خوشی خوشی گھر کی طرف بھاگا لیکن وہ راستے میں ٹھوکر کھا کر گر گیا اور برتن بھی گر کر ٹوٹ گیا۔ تتلی قید سے آزاد ہوئی اور کبھی واپس نہیں آئی۔